فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُم بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ
جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو (١)۔
حلال جانور کو کھانے کی دو شرائط ہیں: (۱) اسے ذبح کیاجائے اور اس کا زائد خون بہا دیا جائے ۔ (۲) ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا جائے۔ کھانا انسان کی ضرورت ہے حکم آسمان سے آتا ہے۔ علماء یہود نے مشرکین مکہ کو یہ شرارت سجھائی کہ مسلمانوں سے پوچھو کہ جو چیز اللہ نے ماری ہے اُسے تم حرام قرار دیتے ہو اور جو چیز تم خود مارو اُسے حلال سمجھتے ہو۔ ذبیحہ پر اللہ کا نام لینا: اسلام میں ذبیحہ پر اللہ کا نام لینا ضروری ہے اور حکم ہے کہ شک کی صورت میں کہ اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں، اللہ کا نام لے کر اسے کھالو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں (وہ اعرابی جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اور اسلامی تعلیمات و تربیت سے پوری طرح آشنا نہ ہوئے تھے) ہم نہیں جانتے کہ انھوں نے اللہ کا نام لیا یا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کا نام لے کر اسے کھالو۔ (بخاری: ۵۵۰۷) یعنی شبہ کی صورت میں یہ رخصت ہے اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہر قسم کے جانور کا گوشت اللہ کا نام لینے سے پاک ہوجائے گا، ہاں اگر کسی کو وہم ہو تو بسم اللہ پڑھ لے۔