وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے (١) اس کلام کا کوئی بنانے والا نہیں (٢) اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (٣)۔
اللہ تعالیٰ کے فرامین سچائی اور انصاف کے ساتھ پورے ہوچکے، اس کتاب کی تمام خبریں سچی ہیں اور تمام احکام عدل پر مبنی ہیں۔ اور کسی کی مجال نہیں کہ ان احکام و فرامین میں کسی طرح کا رد و بدل کرسکے۔ الہامی کتب کی وضاحت: ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ (۱) پہلے حصہ میں گزشتہ قوموں اور انبیاء کے حالات ہوں یا آئندہ کے متعلق پیش گوئیاں ہوں مثلاً قیامت سے پہلے کون کونسے فتنے و حوادث پیش آنے ہیں، جیسے دوبارہ زندہ ہونا، اللہ کے حضور پیشی، اپنے اعمال کی باز پرس اور جنت و دوزخ کے حالات کابیان ہے۔ (۲) اس میں اوامر اور نواہی بیان کیے جاتے ہیں، خواہ اللہ کے حقوں سے متعلق ہوں یا بندوں کے حقوق، خواہ معاشی، تمدنی احکام ہوں، معاشرتی، سیاسی یا عائلی زندگی سے متعلق ہوں۔ قرآن کریم میں پہلی قسم کی جو خبریں دی گئی ہیں وہ ٹھوس حقائق پر مبنی اور سچی ہیں اور دوسری قسم میں جو احکام ہیں وہ کسی قسم کے ردو بدل سے پاک معتدل اور متوازن ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کے سارے مفادات و معاملات کو جانتا ہے اس لیے وہی قانون دینے والا ہے وہی ہر بات سننے اور جاننے والا ہے۔