سورة الانعام - آیت 70

وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکا میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت بھی کرتے ہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار میں (اس طرح) پھنس نہ جائے (١) کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے (٢) ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دین کو کھیل تماشہ سمجھنے والے: یعنی وہ لوگ جو پیروی تو اپنی خواہشات کی کرتے ہیں اور خول مذہب کا چڑھایا ہوا ہے۔ الگ الگ گروہ اور الگ الگ خدا مقرر کر رکھے ہیں۔ اللہ کی آیات۔ اسلام، پیغمبر اسلام اور انکے پیروکاروں کا مذاق اڑاتے ہیں، بے حیائی کے کام بھی ان کے لیے جائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط سے فرمایا کہ انھیں اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت میں آجائیں یا رسوائی ان کا مقدر بن جائے۔ اخروی عذاب سے نجات کی صورتیں: دنیا میں عام طور پر انسان کسی دوست کی مدد یا کسی کی سفارش یا مالی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن آخرت میں یہ تینوں ذریعے کام نہیں آئیں گے وہاں کافروں کا کوئی دوست نہ ہوگا جو انھیں اللہ کی گرفت سے بچالے۔ نہ کوئی سفارشی ہوگا جو انھیں عذاب الٰہی سے نجات دلا دے اور نہ کسی کے پاس معاوضہ دینے کے لیے کچھ ہوگا اگر بالفرض ہو گا بھی تو قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ دے کر چھوٹ جائے۔