وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۖ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
اور ہم پیغمبروں کو صرف اس واسطے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ بشارت دیں ٰ اور ڈرائیں (١) پھر جو ایمان لے آئے وہ درستی کرلے سو ان لوگوں پر کوئی اندیشہ نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں گے (٢)۔
جو کوئی ایمان کے ساتھ عمل صالح کرے گا اُسے نہ کوئی غم ہوگا نہ خوف، اطاعت گزاروں کو جزا ضرور ملے گی۔ جو اللہ نے جنت کی صورت میں ان کے لیے تیار کر رکھی ہے۔ رسول بھی انسان ہوتا ہے اللہ کا پیغام انسانوں تک پہنچانے پر معمور ہوتا ہے خوشخبری اور ڈرانا رسولوں کی ذمہ داری ہے۔ نافرمانوں کو اللہ کے ان عذابوں سے ڈراتے ہیں جو اللہ نے ان کے لیے جہنم کی صورت میں تیار کر رکھے ہیں۔ پھر جو ایمان لے آئیں اصلاح کرلیں: انھیں آخرت میں پیش آنے والے حالات کا اندیشہ نہیں ہوگا اور اپنے پیچھے جو کچھ دنیا میں چھوڑ آئے یا دنیا کی جو آسودگیاں وہ حاصل نہ کرسکے۔ اس پر وہ مغموم نہیں ہونگے کیونکہ دونوں جہانوں میں ان کا ولی اور دوست اور کارساز وہ رب ہے جو دونوں ہی جہانوں کا رب ہے۔