وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور یہ لوگ اس سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور دور رہتے ہیں (١) اور یہ لوگ اپنے ہی کو تباہ کر رہے ہیں اور کچھ خبر نہیں رکھتے (٢)۔
گویا یہ دہرے مجرم ہیں اور جو لوگ ان کی کوششوں کی وجہ سے راہ حق سے دور رہتے ہیں ان کے گناہوں سے حصہ رسدی گناہوں کا بوجھ اپنے اوپر لادرہے ہیں اور ایسے لوگوں کی ہلاکت کس قدر شدید ہوگی اس بات کی انھیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ ابن حاکم نے روایت کی ہے کہ یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بارے میں نازل ہوئی خود کہتے ہیں کہ ایک خوف دل کا محاصرہ کیے ہوئے ہے۔ جو لوگ قبول کرلیں انھیں کس چیز کا خوف ہے کیسے اپنے آپ کو بڑائی سے کامیابی سے دور رکھتے ہیں۔ ہلاکت میں ڈالتے ہیں انھیں شعور ہی نہیں۔ (حاکم: 2/ 315)