ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ
پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وہ یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے (١)۔
حشر کے میدان میں حقیقت سامنے آنے کے بعد بے اصل بے بنیاد عقائد ذہن سے نکل جائیں گے بالآخر یہ حجت یا معذرت پیش کرکے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔ لیکن فیصلے کے دن کوئی بہانہ کوئی عذر قبول نہ ہوگا: امام ابن جریر نے بیان کیا ہے ’’جب ہم انھیں سوال کی بھٹی میں جھونکیں گے تو دنیا میں انھوں نے جو شرک کیا اس کی معذرت کے لیے یہ کہے بغیر ان کے لیے کوئی چارہ نہ ہوگا۔ کہ ’’ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔‘‘ وہاں انسانوں کے ہاتھ پیر گواہی دیں گے اور زبانوں پر مہریں لگا دی جائیں گی پھر یہ انکار کس طرح کریں گے اس کا جواب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ دیا ہے کہ جب مشرکین دیکھیں گے کہ اہل توحید مسلمان جنت میں جارہے ہیں تو یہ باہم مشورہ کرکے اپنے شرک سے ہی انکار کردیں گے تب اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا اور ان کے ہاتھ پاؤں جو کچھ انھوں نے کیا ہوگا اس کی گواہی دیں گے اور پھر یہ کوئی بات اللہ سے چھپانے پر قادر نہ ہونگے۔ (ابن کثیر: ۲/ ۲۱۶)