وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١)
پیغمبر کے فرشتہ ہونے پر اعتراضات: یعنی اگر ہم فرشتے کو رسول بناکر بھیجتے تو وہ انسانی شکل میں آتا جیسے جبریل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دحیہ کلبی کی شکل میں کبھی کبھار آتے تھے۔ یا سیّدناابراہیم سیّدنالوط اور سیّدناداؤد علیہ السلام کے پاس انسانی شکل میں آئے تھے۔ اگر فرشتہ انسانی شکل میں پیغمبر بن کر آتا تو پھر وہ تمام اعتراضات وارد ہوتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وارد ہوتے رہے پھر ایک اعتراض یہ ہوتا کہ جو شخص اپنے آپ کو فرشتہ اور پیغمبر کہہ رہا ہے وہ فی الواقع فرشتہ ہے بھی یا نہیں؟ پھر یہ بہانہ بھی پیش کرسکتے تھے کہ رسول تو فرشتہ ہے ہم انسان ہیں ہم اسکی پورے طور پر اتباع کیسے کرسکتے ہیں اور یہی رسول کے بشر ہونے میں سب سے بڑی حکمت ہے۔