أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وہ قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا (١) اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کردیا (٢)۔
انسان موجود کو دیکھتا ہے اور جو موجود نہ ہو پھر اُسے ہسٹری کی کتابوں سے سبق حاصل کرتا ہے جیسے قوم ثمود، قوم عاد، قوم نوح اور آل فرعون وغیرہ بیشمار ایسی قومیں جنھیں تم سے بڑھ كر اقتدار بخشا تھا وہ تم سے طاقتور اور زور آور بھی زیادہ تھے۔ خوشحالی اور وسائل رزق کی فراوانی میں بھی تم سے بڑھ کر تھیں ہم ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کو ہلاک کرچکے ہیں تو تمہیں ہلاک کرنا ہمارے لیے کیا مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ سنت جاریہ ہے کہ ایک قوم کو بڑھاتا ہے خوب آباد کرتا ہے مال و دولت عطا کرتا ہے پھر جب اس میں ان نعمتوں سے غرور و تکبر پیدا ہوجاتا ہے اللہ کے احکام کو پسِ پشت ڈالنا شروع کردیتی ہے تو اللہ اسے تباہ و برباد کرکے کسی دوسری قوم کو لے آتا ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا۔