لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو (١) اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو (٢) یا ان کو کپڑے دینا (٣) یا ایک غلام یا لونڈی کو آزاد کرانا (٤) اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن روزے ہیں (٥) یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔
اہل عرب میں بات بات پر قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ قسموں کی قسمیں: (۱) لغو۔ وہ قسم ہے جو آدمی بات بات پر قسم کھاتا ہے جس میں اس کا ارادہ شامل نہیں ہوتا اس پر مواخذہ نہیں ہے۔ (۲)جھوٹی قسم : وہ قسم جو انسان دھوکا فریب دینے کے لیے کھائے یہ کبیرہ گناہ ہے بلکہ اکبرالکبائر ہے۔ لیکن اس پر کفارہ نہیں۔ (۳) وہ قسم جو انسان اپنی بات کی پختگی اور تاکید کے لیے ارادتاً کھائے ایسی قسم اگر توڑے گا تو اس کا کفارہ ہے۔ قسموں کے بارے میں چند احادیث: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تم کو باپ دادا کی قسمیں کھانے سے منع کرتا ہے فرمایا اگر قسم کھاؤ تو اللہ کی کھاؤ۔‘‘ (بخاری:۶۱۰۸ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تم کسی کام کرنے کی قسم کھالو، پھر کسی اور کام میں بہتری سمجھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے ۔ (بخاری: ۶۶۲۲) رسول اللہ نے فرمایا: ’’اس کا تو دین ہی نہیں جو عہد کو پورا نہیں کرتا قسم بھی عہد کی طرح ہے۔‘‘ (مسند احمد: ۳/۱۳۵، ح:۱۲۳۸۳) قسمیں اور ان کا کفارہ: قرآن کریم میں اور احادیث میں بہت سے ایسے گناہوں کا ذکر آیا ہے۔ جن کے کفارے بیان کیے ہیں مثلاً قتل خطا کا کفارہ، ظہار کا کفارہ، احرام کی حالت میں شکار کرنے کا کفارہ، فرضی روزے توڑنے کا کفارہ، قسم توڑنے کا کفارہ وغیرہ وغیرہ اکثر کفاروں میں قدر مشترک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ آج الحمد للہ غلامی کا رواج نہیں رہا ہے۔ قسم کے کفارہ کی متبادل تین صورتیں رہ گئی ہیں: (۱) دس مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ (۲)یا دس مسکینوں کو لباس مہیا کرنا۔ (۳) تین روزے رکھنا، پے درپے رکھیں یا ایک ایک کرکے۔ اللہ تعالیٰ اس طرح اپنے احکام بتاتا ہے تاکہ تم شکر گزار بنو۔