قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۚ وَاللَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے۔ اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے (١)۔
اس آیت میں عیسیٰ علیہ السلام اور انکی والدہ کی الوہیت کی نفی کی گئی ہے یعنی وہ دونوں بھی اپنے نفع و نقصان کااختیار نہیں رکھتے، یہود نے انھیں ایذائیں پہنچائیں، حضرت مریم پر زنا کی تہمت لگائی حضرت عیسیٰ کو سازباز کرکے سولی پر چڑھا دیا لیکن یہ دونوں نہ اپنی مدافعت کر سکے نہ یہود کا کچھ بگاڑ سکے ۔ الوہیت کے مقام پر وہ فائز ہوسکتا ہے جو سب کچھ سنتا ہے، جانتا ہے، علم رکھتا ہے، نفع و نقصان پہنچا سکتا ہے۔ وہ کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جب وہ اسے پکارے۔ اللہ ہی سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔