لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۖ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے (١) حالانکہ خود مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، (٢) یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گناہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ (٣)
(۱)شرک کے ساتھ جنت میں داخلہ ممکن نہیں۔ (۲) ان کا ٹھکانہ جہنم ہے فیصلہ ہوچکا یہاں اہل کتاب کی گمراہیوں کے ذکر میں ان کے اس فرقے کے کفر کا اظہار ہے، جو مسیح علیہ السلام کے عین اللہ ہونے کا قائل ہے۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا کہ ’’عیسیٰ علیہ السلام تو خود کہتے تھے کہ صرف اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے۔‘‘ یعنی وہ خود اقرار کرتے ہیں کہ میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں اور اس کا بندہ ہوں، اب بندہ رب کا شریک نہیں ہوسکتا اور جو اس کا شریک ہو وہ اسکا بندہ نہیں ہوسکتا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قَالَ اِنِّيْ عَبْدُ اللّٰهِ اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِيْ نَبِيًّا﴾ (مریم: ۳۰) میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں مجھے اس نے کتاب بھی عطا کی ہے ۔ حضرت مسیح نے یہ نہیں کہا کہ میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں ۔ یہ بات انھوں نے اللہ کے حکم سے گہوار ے میں فرمائی تھی۔ جب کے بچے اس عمر میں قوت گویائی نہیں رکھتے۔ لہٰذا عقل کے ناخن لو اور انھیں اللہ کا شریک بنانے سے باز آجاؤ، ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جلنا پڑیگا، پھر وہاں نہ عیسیٰ علیہ السلام بچا سکیں گے اور نہ کوئی دوسرا ان کی کسی طرح مدد کرسکے گا۔