لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ
ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنے منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔
بنی اسرائیل کی طرف اللہ تعالیٰ نے بہت سے پیغمبر بھیجے، احسانات گنوائے مگر ان کو دین کی تعلیمات اپنی خواہشات سے ٹکراتی محسوس ہوتی تھیں۔ کتاب اللہ میں سے بھی جو چیزیں ان کی خواہشات کے مطابق ہوتیں انکی پیروی کرتے اور جو باتیں ان کی خواہشات کے خلاف ہوتیں ان میں سرکشی اختیار کرتے، یہ لوگ اپنی خواہش نفس کی پیروی میں وہ اس قدر آگے نکل گئے تھے کہ انبیاء کو جھٹلانا تو درکنار، قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔