إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَىٰ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
مسلمان، یہودی، ستارہ پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ محض بے خوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا (١)۔
اس آیت میں چار قسم کے لوگ مخاطب ہیں اور وہ مسلمان بھی جو اپنے ایمان و عمل میں سچے نہیں ہیں: (۱) یہودی۔ (۲)نصاریٰ۔ (۳)منافقین۔ (۴) صابی یعنی بے دین لوگ۔ اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی ہے کہ نجات اخروی کا دارومدار نہ خاص فرقہ سے منسلک ہونے میں ہے نہ حسب و نسب میں اور نہ انبیاء کی اولاد ہونے میں ہے۔ بلکہ اسکا دارومدار سچے دل سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اورآپ پر نازل شدہ کتاب پر اور صحیح معنوں میں روز جزا و سزا پر ایمان لانے اور انھیں عقائد کے مطابق اعمال صالحہ کے بجالانے میں ہے۔ ان سب فرقوں میں سے جو کوئی یہ کام کرے گا اُسے اخروی آلام، عذاب و مصائب سے نجات ہوگی انھیں کسی آنے والے خطرہ کا خوف ہوگا اور نہ اپنی گزشتہ دنیاوی زندگی کے متعلق کچھ غم ہوگا۔