إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
(مسلمانوں)! تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں (١) جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع (خشوع و خضوع) کرنے والے ہیں۔
آیت کی شان نزول: طبرانی نے حضرت عماربن یاسر سے روایت کی ہے کہ حضرت علی نفلی نماز میں رکوع میں تھے کہ کسی سائل نے ان سے کچھ مانگا، تو آپ نے اپنی انگوٹھی اتار کر اُسے دے دی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر: ۲/۱۳۷) ابتداء میں نماز میں بات چیت کرسکتے تھے بعد میں یہ اجازت ختم ہوگئی۔ ایمان والوں کی اللہ سے محبت اتنی زیادہ تھی کہ قیمتی سے قیمتی چیز بھی اس کی راہ میں قربان کردیتے۔ مومن کے دوست کون ہوسکتے ہیں: جب یہود و نصاریٰ سے دوستی کو منع فرمادیا گیا تو پھر فرمایا کہ اہل ایمان کے دوست سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول ہیں، پھر ان کے ماننے والے اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے اور عاجزی اختیار کرنے والے ہیں۔