وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ
آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔
حق کے لیے بڑے فائدے سے دستبردار ہونا: یہود کی آپس میں کسی مسئلہ میں نزاع کی صورت پیدا ہوگئی ایک فریق میں بڑے بڑے علماء اور مشائخ تھے، یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اس نزاع کا فیصلہ کردیجئے، پھر اگر آپ فیصلہ ہمارے حق میں کردیں، تو ہم خود بھی اور اکثر یہود بھی اسلام لے آئیں گے، کیونکہ یہود کی اکثریت ہمارے ہی زیر اثر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے رشوتی اسلام کو قبول نہ کیا اور ان کی خواہشات کی پیروی سے انکار کردیا اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (ابن کثیر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرماکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ ہوشیار رہیے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے، اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیے، حق اور انصاف کو پیش نظر رکھیں آپ کو اگرچہ کسی ایک فرد کا اسلام لانا بھی انتہائی محبوب تھا چہ جائیکہ یہود کی اکثریت کے ایمان لانے کی توقع ہو۔ حق پرستی کی خاطر اگر ہمیں بہت بڑے متوقع فائدے سے دستبردار ہونا پڑے تو اس سے دریغ نہ کرنا چاہیے، ہر قیمت پر حق پر قائم رہنا چاہیے۔