وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور پہاڑ لا کھڑا کردیا (١) (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو۔
بنی اسرائیل کو طور پہاڑ کے دامن میں کھڑا کیا اور طور پہاڑ کو ان پر اسطرح جھکادیا جیسے کوئی سائبان ہو۔ اب پیچھے سمندر تھا اور آگے سروں پر سائبان کی طرح پہاڑ۔ اس وقت ان سے یہ عہد لیا تھا کہ بتاؤ تو رات پر عمل کرتے ہو یا نہیں؟اور اقرار کرتے ہوتو پھر مضبوط عہد و پیمان کرو ورنہ ابھی طور پہاڑ کو تم پر گراکر تمہیں کچل دیا جائے گا۔ اسی وقت بنی اسرائیل کو اپنی بدعنوانیوں، نافرمانیوں، غلطیوں اور عہد شکنیوں کا احساس ہوا تو فوراً اپنے گناہوں سے توبہ کی اور تورات پر عمل پیرا ہونے کا پختہ عہد كر لیا اور یہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ ان میں پرہیز گاری پیدا ہو۔