سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دے، وہ کہنے لگا ہائے افسوس کہ میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہوگیا ہوں کہ اس کوے کی طرح اپنے بھائی کی لاش کو دفنا دیتا پھر تو (بڑا ہی) پشیمان اور شرمندہ ہوگیا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فساد کا آغاز ہوا۔ انسان شیطان کے جھانسے میں آگیا اور اپنے شفیق اور نیک سیرت بھائی کو نا حق قتل کردیا۔ تھوڑی دیر بعد لاش میں سڑاند اور بدبو پیدا ہونے لگی۔ اللہ تعالیٰ نے کوے کے ذریعے سے انسان کی راہنمائی کی۔ دو کوّے بھیجے جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ ایک کوّے نے دوسرے کو چونچیں مار مار کرہلاک کردیا۔ پھر اُس نے اپنی چونچ سے زمین کو کریدنا شروع کیا جب اتنا گڑھا بن گیا جس میں مردہ کوے کی لاش چھپ سکے تو اس نے مردہ کوے کی لاش کو اس گڑھے میں دھکیل دیا اور اوپر سے مٹی ڈال کر اسے دفن کردیا۔ قابیل یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا اس وقت وہ سوچ رہا تھا کہ مجھ میں کوے جتنی بھی عقل نہیں۔ انسان کو ضمیرا ور فطرت کی آواز پر لبیک کہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر الہام کی کیفیت رکھی ہوئی ہے۔ اسی لیے جب وہ کوئی کام کرتا ہے تو اُسے علم ہوجاتا ہے کہ وہ نیک کام کررہا ہے یا برائی جو لوگ اپنے ضمیر کی آواز نہیں سنتے اور اللہ کی نازل کردہ وحی کی پیروی نہیں کرتے، تو پھر وہ کوّے جیسی مخلوق کے محتاج ہوجاتے ہیں، پھر وہ افسوس کرنے لگا کہ میں اس کوّے جیسا بھی نہیں کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا سکوں۔ بھائی کے قتل پر بھی ندامت ہوئی۔