يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَرْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے میری قوم والو! اس مقدس زمین (١) میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے (٢) اور اپنی پشت کے بل روگردانی نہ کرو (٣) کہ پھر نقصان میں جا پڑو۔
جب فرعون بحر قلزم میں غرق ہوگیا تو ان سے کہا گیا کہ ارض مقدس یعنی فلسطین میں داخل ہوجاؤ۔ جو حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کا مسکن رہ چکی تھی۔ موسیٰ علیہ السلام کو بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ نے اطلاع دی کہ ان مہاجرین کو لیکر فلسطین پر چڑھائی کرو تو اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو فتح دے گا اور ان کا آبائی وطن ان کو واپس مل جائے گا اور پیچھے نہ ہٹنا، پیچھے مصر کی غلامی ہے جبکہ آگے فتح ہے یاد رکھو کہ اگر کمزوری دکھائی تو صحرا میں برباد ہوجاؤ گے۔