يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آ پہنچی (١) اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دی ہے (٢)۔
ساری انسانیت سے خطا ب ہے ۔ تمہارے پاس آچکی واضح دلیل، دلیل سے مراد فریقین کی مخالفت میں فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔ قرآن اس لحاظ سے برہان ہے کہ اس نے اپنے مخاطب تمام کُفار کو چیلنج کیا کہ اگر تم سمجھتے ہو کہ یہ اللہ کا کلام نہیں تو تم سب ملکر اور ایک دوسرے کی مدد کرکے قرآن جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ حرم میں سورۃ الکوثر لکھ کر لٹکا دی تھی مگر عرب کے تمام فصحا، بلغاء، اور شعراء ایسا کلام پیش کرنے سے عاجز رہ گئے پھر تسلیم کرلیا کہ یہ رسول اللہ کی ذاتی بات نہیں، اللہ کی جانب سے ہے اس سے تین چیزوں کا ثبوت ملتا ہے۔ (۱)۔وجود باری تعالیٰ کا ثبوت۔ (۲) قرآن کے اللہ کے کلام ہونے کا ثبوت۔ (۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ثبوت۔ نور مُبین: یہ ایسی روشنی ہے جس سے حق و باطل صاف صاف نظر آتا ہے قرآن کا علم دل کو روشن کرتا ہے براہ راست عربی زبان سیکھنا چاہیے۔ حضرت امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں قرآن کثرت سے پڑھا کرو قیامت کے دن یہ اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بنے گا۔ (مسلم: ۸۰۴)