وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کردیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا (١) بلکہ ان کے لئے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا (٢) یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے (٣) اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا۔
ان کا دوسرا بڑا جرم یہ تھا کہ وہ کہتے تھے کہ ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھا دیا ہے۔ حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام نہ قتل ہوئے اور نہ سولی پر چڑھائے گئے جیسا کہ سورۃ آل عمران ۵۵ میں ارشاد ہے کہ عیسیٰ میں تجھے یہودیوں کی سازش سے بچار کر پورا پورا اپنی طرف آسمانوں پر اٹھا لوں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا پھر جب دوبارہ دنیا میں حضرت عیسیٰ کا نزول ہوگا تو اس وقت وہ موت سے ہمکنار ہونگے واقعہ یہ ہے کہ آپکے حواریوں میں ایک کو آپ کی تشبیہ دے کر سولی پر لٹکا دیا گیا تھا اور یہ اللہ کی تدبیر سے ہوا۔