سورة النسآء - آیت 137

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور پھر گئے، پھر ایمان لا کر پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھ گئے اللہ تعالیٰ یقیناً انہیں نہ بخشے گا اور نہ انہیں راہ ہدایت سمجھائے گا۔ (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایمان اور کفر کی بار بار تبدیلی: ان سے مراد منافقین اور مرتدین کا گروہ ہے جو ہر وقت تذبذب میں رہتے اور اپنی خواہش نفس کے پیروکار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ ہوا کا رخ دیکھتے ہیں، حالات کا جائزہ لیتے ہیں اور جتنی دفعہ ہوا کا رخ بدلے ان کا ایمان اور کفر اتنی دفعہ ہی بدلتا رہتاہے۔ ایسا ایمان کچھ فائدہ نہیں دیتا بلکہ ان پر کفر کی چھاپ لگ جاتی ہے۔ کفر میں بڑھتے چلے گئے: اس کا مطلب ہے کہ خود تو کافر ہیں ہی، دوسرں کو بھی کافر بنانے اور اسلام کی راہ سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کے حق کے راستہ پر آنے کی کوئی صورت نہیں رہتی۔