فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ
ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔
نمازیوں كے لیے تنبیہ: نماز سے غافل رہنے سے مراد: کہ جیسے كبھی پڑھ لی اور كبھی نہ پڑھی، كبھی بے وقت پڑھ لی، كبھی دنیوی خیالات میں مستغرق رہے، خشوع وخضوع كے ساتھ نہیں پڑھتے یہ سارے ہی مفہوم اس میں آجاتے ہیں اس لیے نماز كی مذكورہ ساری كوتاہیوں سے بچنا چاہیے، یہاں یہ بھی واضح ہوتا ہے كہ نماز میں ان كوتاہیوں كے مرتكب وہی لوگ ہوتے ہیں جو آخرت كی جزا اور حساب پر یقین نہیں ركھتے، اس لیے منافقین كی ایك صفت یہ بھی بیان كی گئی ہے۔ سورۃ النساء: ۱۴۲ میں فرمایا: ﴿اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ وَ اِذَا قَامُوْا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى يُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا﴾ ’’اور جب نماز كو كھڑے ہوتے ہیں تو بڑی كاہلی كے ساتھ كھڑے ہوتے ہیں صرف لوگوں كو دكھاتے ہیں اور یاد الٰہی تو یونہی بس برائے نام كرتے ہیں۔ طبرانی كی حدیث میں ہے کہ ویل جہنم كی ایك وادی كا نام ہے جس كی آگ اس قدر تیز ہے کہ خود جہنم کی آگ ہر دن اس سے چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے۔ یہ ویل اس امت كے ریاكار علماء كے لیے ہے اور ریاكاری كے طور پر صدقہ خیرات كرنے والوں كے لیے ہے اور ریاكاری كے طور پر حج كرنے اور جہاد كرنے والوں كے لیے ہے۔ مسند احمد کی روایت میں ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، جو شخص دوسروں كو سنانے كے لیے كوئی نیك كام كرے اللہ تعالیٰ بھی لوگوں كو سنا كر عذاب كرے گا اور اسے ذلیل وحقیر كرے گا۔ (احمد: ۲/ ۲۱۲)