الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ
جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ (١)
قلم كے ذریعے علم سكھایا: یعنی یہ اللہ كا انتہائی كرم ہے كہ اس حقیر ترین حالت سے ابتدا كر كے انسان كو صاحب علم بنایا، قلم سے لكھنے كا فن بھی سكھایا۔ كیونكہ كچھ علم تو انسان كے ذہن میں ہوتا ہے۔ كچھ كا اظہار زبان كے ذریعے سے ہوتا ہے اور كچھ علم انسان قلم كے ذریعے سے كاغذ پر لكھ لیتا ہے۔ ذہن وحافظہ میں جو كچھ ہوتا ہے وہ تو انسان كے ساتھ ہی چلا جاتا ہے۔ زبان سے جس كا اظہار كرتا ہے وہ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ البتہ قلم سے لكھا ہوا اگر وہ كسی وجہ سے ضائع نہ ہو تو ہمیشہ محفوظ رہتا ہے۔ اسی قلم كی بدولت پچھلے تمام لوگوں كی تاریخیں اور اسلاف كا علمی ذخیرہ موجود ومحفوظ ہے، حتیٰ كہ آسمانی كتابوں كی حفاظت كا بھی ذریعہ ہے۔ اس سے قلم كی اہمیت محتاج وضاحت نہیں رہتی۔ اسی لیے اللہ نے سب سے پہلے قلم كو پیدا كیا اور اسے تمام مخلوقات كی تقدیر لكھنے كا حكم دیا۔