أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ
کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا (١)
شرح صدر كے دو مفہوم: (۱) كسی بات، نظریہ، عقیدہ یا معاملہ كی انسان كو پوری طرح سمجھ آ جائے، اس میں كوئی شك و شبہ اور ابہام باقی نہ رہے۔ جیسا كہ قرآن كریم سورة الانعام ۱۲۵ میں فرمایا: ﴿فَمَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ يَّهْدِيَهٗ يَشْرَحْ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ﴾ (الانعام: ۱۲۵) جس شخص كو اللہ ہدایت دینے كا ارادہ كرتا ہے تو اس كا سینہ اسلام كے لیے كھول دیتا ہے۔ جس طرح آپ کا سینہ کشادہ کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح آپ کی شریعت بھی کشادگی والی، نرمی اور آسانی والی بنا دی۔ (۲) جس كام كو انسان مشكل سمجھ رہا ہو، اور اسے سر انجام دینا اسے گر انبار اور بوجھ محسوس ہو رہا ہو اور اس بوجھ كو اُٹھانے كے لیے اس كی طبیعت آمادہ نہ ہو اس کے اٹھانے کے لیے دل و دماغ تیار ہو جائے اور رب کی طرف سے اس کے پورا کرنے کے اسباب مہیا ہو جائیں۔ جیسا كہ حضرت موسیٰ كو اللہ تعالیٰ نے نبوت دے كر حكم دیا كہ اب فرعون كو جا كر میر اپیغام دو تو اُس وقت آپ نے دعا فرمائی: اے میرے پروردگار میرا سینہ كھول دے اور میرے لیے میرا یہ (مشكل) كام آسان كر دے۔ ۱۔ آپ كا سینہ كھول دیا؟: گزشتہ سورت میں تین انعامات كا ذكر تھا۔ (۱) یتیم پا كر جگہ دی۔ (۲) راہ بھولا پا كر ہدایت دی۔ (۳) نادار تھا تو تونگر بنایا۔ اس سورت میں مزید تین احسانات جتلائے جا رہے ہیں۔ (۱) سینہ كھول دینا۔ (۲) بوجھ اُتار دینا۔ (۳) اور ذكر بلند كر دینا۔ ذیل میں ان تینوں نعمتوں کی قدرے وضاحت بیان کی جاتی ہے۔ (۱) سینہ كا منور اور فراخ ہو جانا تاكہ حق واضح بھی ہو جائے اور دل میں سما بھی جائے اور اس سے مراد وہ شق صدر بھی ہے جو معتبر روایات كی رو سے دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا كیا گیا۔ ایك مرتبہ بچپن میں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر كے چوتھے سال میں تھے، حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا دل چیرا، اور اس میں سے وہ شیطانی حصہ نكال لیا، جو ہر انسان كے اندر ہے۔ پھر اسے دھو كر بند كر دیا۔ دوسری مرتبہ معراج كے موقعہ پر، اس موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا سینہ مبارك چاك كر كے دل نكالا گیا، اسے آب زمزم سے دھو كر اپنی جگہ ركھ دیا گیا اور اسے ایمان و حكمت سے بھر دیا گیا۔ (مسند احمد: ۵/ ۱۳۹)