وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ
قسم ہے رات کی جب چھا جائے، (١)
سورة الشمس كی طرح اس سورت كی ابتدا میں اللہ تعالیٰ نے چند متضاد اشیاء مثلاً رات اور دن كی، نر اور مادہ كی اور اپنی قسم اٹھائی ہے كیونكہ نر اور مادہ دونوں كو پیدا كرنے والا اللہ ہی ہے۔ فرمایا جس طرح دن اور رات اور نر و مادہ كی خصوصیات آپس میں متضاد اور مختلف ہیں اسی طرح اے نبی نوعِ انسان! تم جو كچھ اس دنیا میں اعمال بجا لا رہے ہو وہ بھی ایك دوسرے سے متضاد و مختلف ہیں لہٰذا تمہاری اس سعی و عمل كے نتائج بھی كبھی یكساں نہیں ہو سكتے۔ نیكی كے لیے قصد ضروری ہے: (۱) یعنی جو لوگ اللہ كی راہ میں اپنا مال خرچ كر تے ہیں۔ (۲) جنہوں نے اپنی ساری زندگی اللہ سے ڈرتے ہوئے اور اس كی فرمانبرداری میں گزار دی، اور (۳) ہر بھلی بات كی تصدیق كی۔ یعنی ایمان بالغیب، اللہ كی آیات، اللہ كی توحید، رسول كی تصدیق اور اخلاق كی بجا آوری بھی كی۔ گویا ان تین مختصر سے الفاظ میں پوری شریعت كا خلاصہ پیش فرما دیا، اور جو شخص یہ كام كرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے احكام شریعت پر چلنا، اور جنت میں داخلہ كا مستحق ہونا آسان بنا دیتا ہے۔ پھر اللہ اسے نیكی كے كاموں كی توفیق دیتا ہے۔ بدی پر چلنا اس كے لیے دشوار ہو جاتا ہے۔ (تیسیر القرآن)