سورة الغاشية - آیت 18

وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور آسمان کو کہ کس طرح اونچا کیا گیا۔ (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ كی نشانیاں: خانہ بدوشوں كی كل كائنات كیا تھی؟ ان خانہ بدوشوں كی زندگی كے مشاہدات كیا تھے؟ یہی كہ اِدھر اُدھر منتقل ہونے کے لیے اونٹ جو اس كی سواری اور بار برداری كا كام دیتا تھا۔ اوپر آسمان نیچي زمین اور اِرد گرد پھیلے ہوئے پہاڑ۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ایك ایك چیز كی طرف توجہ دلائی ہے كہ آسمان كو دیكھو كتنی بلندی پر ہے پھر بھی بغیر ستون كے وہ كھڑا ہے، اس میں كوئی شگاف نہیں اور كوئی كجی نہیں، ستاروں سے مزین ہے۔ پہاڑوں كو دیكھو كس طرح اسے ہموار كر كے انسان كے رہنے كے قابل بنایا ہے كہ وہ اس پر چلتا پھرتا كاروبار كرتا، فلك بوس عمارتیں تعمیر كرتا ہے۔ یہ ساری چیزیں اگر اللہ بنا سكتا ہے تو دوسرا عالم كیوں نہیں بنا سكتا؟ اور قیامت كیوں قائم نہیں كر سكتا۔ كیا انسان ان ساری چیزوں كو اس لیے مان لے وہ انھیں دیكھ رہا ہے، اور قیامت، جنت دوزخ كا اس لیے انكار كرتا ہے كہ ان چیزوں كو اُس نے دیكھا نہیں۔ آخر اسے عقل و شعور كس لیے عطا كیا گیا ہے كہ جو چیزیں نظر نہیں آتیں بلا سوچے سمجھے انكار كر دے؟