سورة النسآء - آیت 110

وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو اللہ کو بخشنے والا، مہربانی کرنے والا پائے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

چور کی حمایت کی دو صورتیں تھیں۔ (۱)چور جھوٹ بول کر اپنے حمایتیوں کو یہ یقین دلادیتا کہ اس سے یہ گناہ نادانستہ یا غلطی سے سرزد ہوگیا ہے۔ (۲) حمایتیوں کو صحیح طور پر معلوم ہوچکا ہو کہ جس کی حمایت ہم کر رہے ہیں وہ مجرم ہے اور اس کا یہ گناہ دیدہ دانستہ ہے ۔ پہلی صورت کو اللہ تعالیٰ نے (سوءاً) یعنی غلطی سے تعبیر فرمایا اور دوسری صورت کو اپنے آپ پر ظلم سے، ان دونوں صورتوں میں حمایتی مجرم کی حمایت سے دستبردار ہوجاتے، اور اللہ سے بخشش مانگتے تو یقینا اللہ ان کا گناہ معاف کردیتا۔