يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا
وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے وہ راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیدہ باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وہ گھیرے ہوئے ہے۔
زرہ کا چور دراصل سچا مسلمان نہیں تھا بلکہ منافق آدمی تھا۔ اور اس کے خاندان والے بھی کچھ پختہ ایمان والے نہ تھے، جب یہ مقدمہ رسول اللہ کے پاس چلا گیا، تو ان لوگوں کے مشورے کا موضوع یہ ہوتا تھا، کہ چور کس طرح چوری کے اس جرم سے بچ سکتا ہے۔ اور یہ جرم اس یہودی کے سر کیسے تھوپا جائے۔ دراصل اس طرح راتوں کو مشورے کرنے سے یہ سمجھتے تھے کہ ان کے جرم پر پردہ پڑارہے گا۔ یہ ان لوگوں کے ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ اور اللہ سے کوئی معاملہ بھلا کیسے چھپا رہ سکتا ہے۔