يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں جا رہے ہو تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تم سے سلام علیک کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو ایمان والا نہیں (١) تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تلاش میں ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت سی غنیمتیں (٢) ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا لہذا تم ضرور تحقیق اور تفتیش کرلیا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں، کہ ایک شخص تھوڑی سی بکریاں لیے ہوئے مسلمانوں کو ملا اور السلام علیکم کہا، بعض صحابہ نے سمجھا کہ شاید وہ جان بچانے کے لیے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کررہا ہے۔ چنانچہ انھوں نے بغیر تحقیق کیے اسے قتل کر ڈالا اور بکریاں(بطور مال غنیمت) لیکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری: ۴۵۹۱) تحقیق کرنا ضروری ہے: جہادہو یا عام حالات کسی السلام علیکم کہنے والے کو جلدی سے قتل کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ لوٹ کا مال بھی ہاتھ لگ جائے گا۔ جیسا کہ اوپر حدیث میں بیان ہوا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ کچھ بھی نہیں، اللہ کے ہاں اس سے زیادہ غنیمتیں ہیں اور اس سے بہتر ہیں اس لیے لوٹ مار کی بنا پر ایسے کام ہرگز نہ کرو۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب کفار کے تشدد کی وجہ سے اپنا ایمان کسی دوسرے مسلمان پر السلام علیکم کے الفاظ کہہ کر ہی ظاہر کرتے تھے۔ اب اگر اللہ کی مہربانی سے تمہیں اسلامی ریاست میسر آگئی ہے اور تم اسلامی شعائر بجالانے میں آزاد ہو تو تمہیں ایسے لوگوں کا احساس ضرور کرنا چاہیے جو تمہارے والی سابقہ منزل سے گزر رہے ہیں۔ لہٰذ ایسے مواقع پر تحقیق بہت ضروری ہے۔