سورة عبس - آیت 28

وَعِنَبًا وَقَضْبًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور انگور اور ترکاری۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہر طرح كی نباتات اور پھل: پھر ہم نے مزید یہ احسان كیا كہ ایسی اشیاء پیدا كیں جو حیات بخش ہونے كے ساتھ ساتھ خوشگوار لذیذ اور مزے دار بھی تھیں، تاكہ انسان ایك ہی طرح كی خوراك سے اُكتا نہ جائے۔ طرح طرح كی سبزیاں اور تركاریاں اُگائیں۔ پھر ایسے پودے بھی اُگائے جن سے انسان روغن حاصل كر سكے۔ زیتون پیدا كیا جو روٹی كے ساتھ سالن كا كام دیتا ہے۔ جلایا جاتا ہے تیل نكالا جاتا ہے۔ كھجوروں كے درخت پیدا كیے جو گدرائی ہوئی بھی كھائی جاتی ہیں۔ تر بھی، خشك بھی، اور پكی ہوئی بھی كھائی جاتی ہیں، اور اس كا شیرہ بھی بنایا جاتا ہے اور سركہ بھی۔ انواع و اقسام كے پھل بھی جن كے كھانے سے اسے لذت اور سرور بھی حاصل ہو۔ پھر اس كے لیے مویشی پیدا كیے جن سے وہ گوشت، دودھ اور كوئی دوسرے فوائد حاصل كرتے ہیں پھر ہر پودے اور درخت سے حاصل ہونے والی غذا كا بہترین حصہ تو انسان كی خوراك بنا اور ناكارہ مویشیوں كی خوراك بنا۔ اب دیكھئے غلوں اور درختوں كے پھلوں پكنے کے میں زمین، سورج، ہوائیں، چاند كی چاندنی اور كئی دوسری اشیاء اپنا اپنا فریضہ ادا كرتی ہیں تب جا كر انسان كو كھانے كی خوراك ملتی ہے، اور یہ سب چیزیں اللہ كی پیدا كردہ اور اُسی كے حكم كے مطابق اپنے اپنے فرائض بجا لا رہی ہیں۔ پھر بھی انسان نا شكرا واقع ہوا ہے۔