سورة النازعات - آیت 34

فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس جب وہ بڑی آفت (قیامت) آ جائے گی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہولناك اور لرزہ خیز لمحات: الطَّآمَّةُ الْكُبْرٰی، سے مراد قیامت كا دن ہے اس لیے كہ وہ ہولناك اور بڑے ہنگامے والا دن ہوگا۔ سورہ قمر ۴۶ میں ارشاد ہے کہ ﴿وَ السَّاعَةُ اَدْهٰى وَ اَمَرُّ﴾ ’’قیامت بڑی سخت اور ناگوار چیز ہے۔ اس دن ابن آدم اپنے بھلے برے اعمال كو یاد كرے گا، اور نصیحت حاصل كرے گا۔ سورہ فجر ۲۳ میں ارشاد ہے۔ ﴿يَوْمَىِٕذٍ يَّتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ وَ اَنّٰى لَهُ الذِّكْرٰى ﴾ ’’اس دن آدمی نصیحت حاصل كرے گا لیكن آج كی نصیحت اسے كچھ فائدہ نہ دے گی۔ لوگوں كے سامنے جہنم لائی جائے گی اور وہ اپنی آنكھوں سے اُسے دیكھ لیں گے خواہ نیك لوگ ہوں یا بدكردار۔ مومن اس كو دیكھ كر اللہ كا شكر ادا كریں گے كہ ایمان اور اعمال صالحہ نے انہیں بچا لیا، اور كافر جو پہلے ہی دہشت زدہ ہوں گے ان کے غم و حسرت میں اور اضافہ ہوگا۔