وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
یہ کہتے ہیں کہ اطاعت ہے، پھر جب آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، جو بات آپ نے یا اس نے کہی ہے اس کے خلاف راتوں کو مشورہ کرتی ہے (١) ان کی راتوں کی بات چیت اللہ لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے منہ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں اللہ تعالیٰ کافی کارساز ہے۔
یعنی یہ منافقین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تو آپ کی اطاعت کا دم بھرتے اور آپ کی اور مسلمانوں کی خیر خواہی کی باتیں کرتے اور راتوں کو جمع ہوکر سازشوں کے جال بُنتے ہیں کہ کیسے ان کی قوت کو کمزور کرکے ان سے پیچھا چھڑایا جائے اس مقصد کے لیے یہود مدینہ سے گٹھ جوڑ کرتے ہیں کہ انھیں مدینہ ہی سے نکال دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اعراض کریں اور اللہ پر توکل کریں ان کی باتیں اور سازشیں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کیونکہ آپ کا وکیل اور کارساز اللہ ہے۔