عَالِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ ۖ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا
ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا (١) اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا
پھر اہل جنت كے لباس كا ذكر ہو رہا ہے كہ وہ سبز ہرے رنگ كا مہین اور چمك دار ریشم ہوگا، سندس اعلیٰ درجہ كا خالص نرم ریشم جو بدن سے لگا ہوا ہوگا اور استبرق عمدہ بیش بہا، گراں قدر ریشم جس میں چمك دمك ہوگی جو اوپر پہنایا جائے گا۔ ساتھ ہی چاندی كے كنگن ہاتھوں میں ہوں گے۔ سورئہ كہف كی آیت نمبر ۳۱ میں مذكور ہے كہ اہل جنت كو سونے كے كنگن پہنائے جائیں گے اور یہاں چاندی كے كنگنوں كا ذكر ہے۔ اور یہ بات اہل جنت كی مرضی پر منحصر ہوگی كہ جیسے كنگن وہ پہننا چاہیں گے انھیں پہنائے جائیں گے۔ ان ظاہری جسمانی نعمتوں كے استعمال كے ساتھ ہی انھیں پُر كیف لذیذ سرور والی پاك اور پاك كرنے والی شراب پلائی جائے گی۔ جو تمام ظاہری، باطنی برائی دور كر دے، جسے شراباً طہورا كا نام دیا گیا ہے۔ طہور سے مراد وہ چیز ہوتی ہے جو خود بھی صاف ستھری ہو اور دوسری چیزوں كو بھی صاف ستھرا كرنے والی ہو۔ یہ اہل جنت كے دلوں سے حسد، كینہ، بدخلقی، غصہ وغیرہ سب دور كر دے گی۔ جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ جب اہل جنت جنت كے دروازے پر پہنچیں گے تو انھیں دو نہریں نظر آئیں گی اور انھیں از خود خیال پیدا ہوگا كہ ایك كا وہ پانی پئیں گے تو ان كے دلوں میں جو كچھ تھا سب دور ہو جائے گا۔ دوسری میں غسل كریں گے جس سے چہرے تروتازہ ہشاش بشاش ہو جائیں گے۔ ظاہری اور باطنی خوبیاں دونوں انھیں درجہ كمال حاصل ہوں گی۔ (تفسیر طبری: ۱۹/ ۴۷)