عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ
اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں (١)۔
انیس فرشتوں پر كافروں كا استہزا: دوزخ پر انیس فرشتوں كے تقرر كی بات سن كر مشركین ٹھٹھا كرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ عذاب كے كرنے اور جہنم كی نگہبانی پر ہم نے فرشتے ہی مقرر كیے ہیں۔ جو رحم نہ كرنے والے اور سخت كلامی كرنے والے ہیں۔ اس میں مشركین قریش كی تردید ہے۔ انھیں جس وقت جہنم كی داروغوں كی گنتی بتائی گئی۔ تو ابوجہل نے كہا كہ كیا تم میں سے ہر دس آدمیوں كا گروپ ایك ایك فرشتے كے لیے كافی نہیں ہوگا۔ اس پر كہا جاتا ہے كہ وہ فرشتے ہیں انسان نہیں، انھیں تم نہ ہرا سكو نہ تھكا سكو۔ بعض كہتے ہیں كہ كلدہ نامی شخص جسے اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا كہا، كہ قریشیو! تم سب مل كر صرف دو كو سنبھال لینا باقی سترہ فرشتوں كو تو میں اكیلا ہی كافی ہوں، كہتے ہیں اسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو کُشتی كا بھی كئی بار چیلنج دیا اور ہر مرتبہ شكست كھائی مگر ایمان نہیں لایا۔