ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا
مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے (١)
یہ كلمہ وعید وتہدید ہے كہ اسے جسے میں نے ماں كے پیٹ میں اكیلا پیدا كیا، اس كے پاس مال تھا نہ اولاد، اور مجھے اكیلا چھوڑ دو، یعنی میں خود ہی اس سے نمٹ لوں گا۔ كہتے ہیں كہ ولید بن مغیرہ كی طرف اشارہ ہے۔ یہ كفر وطغیان میں بہت بڑھا ہوا تھا اس لیے اس كا خصوصی طور پر ذكر كیا ہے۔ واللہ اعلم قصہ ولید بن مغیرہ كا: ان آیات میں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے كسی خاص شخص كا نام نہیں لیا لیكن جو صفات بیان كی گئی ہیں اس سے واضح طور پر معلوم ہو جاتا ہے كہ ان آیات كا روئے سخن كس طرف ہے۔ اس شخص كو اللہ تعالیٰ نے مالدار بنا دیا، لاكھوں دینار، زر، زمین وغیرہ عنایت فرمائی اور اس کے بیٹوں کی بابت ایک قول تیرہ کا اور ایک قول دس بیٹوں کا ہے۔ جو سب كے سب اس كے پاس بیٹھے رہتے تھے۔ نوكر چاكر، لونڈی، غلام كام كاج كرتے رہتے تھے اور یہ مزے سے اپنی زندگی اپنی اولاد كے ساتھ گزارتا۔ انہی بیٹوں میں سے ایك سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے جنہوں نے اسلام لا كر اسلام كی بیش بہا خدمات سرانجام دیں۔