لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہوجائے (١) اللہ تعالیٰ نے انکے آس پاس (کی چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے (٢) اور ہر چیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے (٣)۔
ہر چیز كی گنتی كا شمار كر ركھا ہے: كیونكہ وہی عالم الغیب ہے۔ جو ہو چكا اور جو آئندہ ہوگا سب كا اس نے شمار كر ركھا ہے۔ احاطہ كر ركھا سے مراد: ان تمام انتظامات كے علاوہ سب سے اوپر اللہ تعالیٰ كی اپنی نگرانی اور كنٹرول ہے۔ یعنی رسولوں پر بھی اور فرشتوں پر بھی۔ اللہ تعالیٰ كی قدرت اس طرح محیط ہے اگر وہ بال برابر بھی اس كی مرضی كے خلاف جنبش كریں تو فوراً گرفت میں آجائیں نہ فرشتوں كی یہ مجال ہے كہ وحی الٰہی میں سے ایك لفظ تك كی كمی بیشی كر سكیں اور نہ رسولوں كی كیوں کہ اللہ جو وحی بھیجتا ہے اس كا ایك ایك لفظ گنتی میں آچكا ہے۔ الحمد للہ سورۃ الجن كی تفسیر مكمل ہوئی۔