سورة نوح - آیت 15

أَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللَّهُ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے کس طرح سات آسمان پیدا کردیئے ہیں۔ (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آسمان ایک ٹھوس حقیقت كا نام ہے، كتاب وسنت سے ان كی تعداد سات ہے۔ اور ان میں دروازے بھی ہیں۔ پھر یہ ایك دوسرے كے اوپر ہیں، ایك كے اوپر دوسرا، دوسرے كے اوپر تیسرا، علی ہذا القیاس یہ تہہ بہ تہہ بھی ہیں اور پوری مطابقت بھی ركھتے ہیں۔ اللہ نے سات آسمان بنائے۔ پھر ان میں سورج اور چاند پیدا کیے۔ دونوں كی روشنی چمك دمك اور اجالا الگ الگ ہے۔ سورج كی وجہ سے ہماری زمین پر رات اور دن وجود میں آتے ہیں، موسموں میں تبدیلی آتی ہے، فصلیں پكتی ہیں، پھلوں میں رس پڑتا ہے اور انہی چیزوں سے انسان اور دوسری جاندار مخلوق كو غذا مہیا ہوتی ہے۔ چاند كی منزلیں مقرر ہیں پھر اس كی روشنی گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔ اور ایسا وقت بھی آتا ہے كہ وہ بالكل چھپ جاتا ہے اور ایسا وقت بھی آتا ہے كہ وہ اپنی پوری روشنی كے ساتھ ہوتا ہے جس سے مہینے اور سال معلوم ہوتے ہیں۔ سورئہ یونس (۵) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿هُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَآءًوَ الْقَمَرَ نُوْرًا هُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِيْنَ وَ الْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالْحَقِّ﴾ ’’اللہ وہ ہے جس نے سورج، چاند خوب روشن چمك دار بنائے اور چاند كی منزلیں مقرر كر دیں تاكہ تمہیں سال اور حساب معلوم ہو جائیں، ان كی پیدائش حق كے ساتھ ہے۔‘‘ تم پر اللہ كے یہ كم احسان ہیں پھر بھی تم اللہ كے ناقدرشناس اور نمك حرام بنتے ہو؟