سورة المعارج - آیت 32

وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں۔ (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہ لوگ امانت كے ادا كرنے والے یعنی راز كی باتوں اور مالی امانتوں كی حفاظت کرنے والے ہیں۔ وعدوں اور وعیدوں، قول و قرار كو پورا كرنے والے اور اچھی طرح نباہنے والے ہیں۔ یعنی اللہ سے كیے ہوئے میثاق اور بندوں سے كیے ہوئے عہد وپیمان كو پورا كرنے والے ہیں۔ نہ خیانت كریں، نہ بدعہدی اور نہ وعدہ شكنی كریں یہ تمام صفتیں مومنوں كی ہیں اور ان كے برخلاف كرنے والا منافق ہے۔ جیسا كہ حدیث میں ہے: منافق كی تین خصلتیں ہیں جب كبھی بات كرے تو جھوٹ بولے، جب كبھی وعدہ كرے تو خلاف كرے، جب امانت دیا جائے تو خیانت كرتے۔ (بخاری: ۳۳، مسلم: ۵۹) یہ لوگ اپنی شہادتوں كی حفاظت كرنے والے ہیں۔ نہ شہادت دینے سے بھاگتے ہیں نہ اس میں تبدیلی ہی كرتے ہیں، چاہے اس كی زد میں ان كے عزیز ہی آجائیں۔