سورة القلم - آیت 1

ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ن، قسم ہے قلم کی اور (١) اس کی جو کچھ وہ (فرشتے) لکھتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بعض لوگوں كے نزدیك ’’ن‘‘ سے مراد دوات ہے۔ اور اس قیاس كی بنیاد یہ ہے كہ قلم اور دوات كا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ قلم كی قسم كھائی، جس كی اس لحاظ سے ایك اہمیت ہے جیسا كہ درج ذیل حدیث میں ہے: عبادہ بن صامت اپنے والد سے روایت كرتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو یہ فرماتے سنا ہے كہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم كو پیدا كیا اور اسے كہا ’’لكھ‘‘ چنانچہ قلم نے وہ سب لكھ دیا جو ابد تك ہونے والا تھا۔ (ترمذی: ۳۳۱۹) اس حدیث كے مطابق لكھنے والی قلم خود ہے یا ممكن ہے اس قلم سے لكھنے والے فرشتے ہوں دوسرا مطلب یہ ہے كہ قلم اور ان فرشتوں كی قسم جو لوح محفوظ سے قرآن نقل كرتے ہیں۔ تیسرا مطلب یہ ہے جو نزول قرآن كے بعد ان صحابہ كرام رضی اللہ عنہم كی قسم جو قرآن كی وحی كو قلم سے لكھتے ہیں اور چوتھا مطلب یہ ہے كہ ان مورخین كی قسم جو قلم كے ساتھ بڑے بڑے مصلحین كی داستان حیات کو تاریخ كے اوراق میں ثبت كرتے ہیں۔