سورة الملك - آیت 11

فَاعْتَرَفُوا بِذَنبِهِمْ فَسُحْقًا لِّأَصْحَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس انہوں نے اپنے جرم کا اقبال کرلیا (١) اب یہ دوزخی دفع ہوں (دور ہوں) (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرمائے گا كہ اب تو خود انھوں نے اپنے گناہوں كا اقرار كر لیا ہے، ان كے لیے لعنت اور دوری ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، لوگ جب تك دنیا میں اپنے آپ میں غور كریں گے اور اپنی برائیوں كو آپ دیكھ لیں گے، ہلاك نہ ہوں گے۔ (احمد: ۵/ ۲۹۳، ابوداؤد: ۴۳۴۷) ایك اور حدیث میں ہے كہ قیامت والے دن اس طرح حجت قائم كی جائے گی كہ خود انسان سمجھ لے گا كہ میں دوزخ میں جانے ہی كے قابل ہوں۔ (ابن کثیر)