سورة الملك - آیت 2

الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب اور بخشنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بہتر عمل كی آزمائش كا نام زندگی ہے: یعنی روح ایك ایسی چیز ہے كہ جس بدن سے اس كا تعلق واتصال ہو جائے وہ زندہ كہلاتا ہے اور جس بدن سے اس كا تعلق منقطع ہو جائے وہ موت سے ہم كنار ہو جاتا ہے۔ اس نے یہ عارضی زندگی كا سلسلہ، جس كے بعد موت ہے اس لیے قائم كیا ہے تاكہ وہ آزمائے كہ اس زندگی كا صحیح استعمال كون كرتا ہے جیسا كہ قرآن میں ایک جگہ فرمایا: ’’تم اللہ كے ساتھ كیوں كفر كرتے ہو؟ تم تو مردہ تھے پھر اس نے تمہیں زندہ كر دیا۔‘‘ پس پہلی حالت۔ یعنی عدم كو یہاں بھی موت كہا گیا ہے اور پیدائش كو حیات كہا گیا ہے اسی لیے اس كے بعد سورئہ البقرہ: (۲۸) میں فرمایا: ﴿وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ﴾ ’’پھر وہ تمہیں مار ڈالے گا پھر زندہ كرے گا۔‘‘ اچھے عمل والا كون ہے؟ آزمائش اس چیز كی ہے كہ تم میں سے اچھے عمل والا كون ہے؟ اكثر عمل والا نہیں بلكہ بہتر عمل والا۔ وہ باوجود غالب اور بلند جناب ہونے كے پھر گنہگاروں كے لیے جب وہ رجوع كریں اور توبہ كریں، معاف كرنے اور بخشنے والا بھی ہے۔