رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا
یعنی) رسول (١) جو تمہیں اللہ کے صاف صاف احکام پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں وہ تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے آئے (٢) اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے (٣) اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بیشک اللہ نے اسے بہترین روزی دے رکھی ہے۔
یعنی صرف قرآن ہی نازل نہیں كیا بلكہ ایك رسول یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم كو بھی مبعوث فرمایا، جو واضح آیات پڑھ كر سناتے ہیں۔ تاكہ مسلمان اندھیروں سے نكل آئیں اور روشنیوں میں پہنچ جائیں یعنی كفر وجہالت سے ایمان وعلم كی طرف۔ اور روشنی سے مراد علم وحی كی روشنی ہے، جو ایك ہی رہی اور ناقابل ترمیم وتنسیخ اور انسان كی دستبرد سے پاك ہوتی ہے۔ جیسا كہ سورئہ الشوری (۵۲) میں ہے کہ: ﴿وَ كَذٰلِكَ اَوْحَيْنَا اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَ لَا الْاِيْمَانُ وَ لٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَا وَ اِنَّكَ لَتَهْدِيْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ﴾ ’’ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حكم سے روح كی وحی كی تو نہیں جانتا تھا كہ كتاب كیا ہے اور ایمان كیا ہے لیكن ہم نے اسے نور كر دیا جس كے ساتھ ہم اپنے جس بندے كو چاہیں ہدایت كرتے ہیں یقینا تو سچی اور صحیح راہ كی رہبری كرتا ہے۔‘‘ پھر ایمان داروں اور نیك اعمال والوں كا بدلہ بہتی نہروں والی اور ہمیشگی كی جنت بیان ہوا ہے۔