سورة التغابن - آیت 2

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی انسان كے لیے خیر وشر، نیكی اور بدی اور كفر وایمان كے راستوں كی وضاحت كے بعد اللہ نے انسان كو ارادہ واختیار كی جو آزادی دی ہے، اس كی رو سے كسی نے كفر كیا اور كسی نے ایمان كا راستہ اپنایا، اس نے كسی پر جبر نہیں كیا۔ اگر وہ جبر كرتا تو كوئی شخص بھی كفر ومعصیت كا راستہ اختیار كرنے پر قادر ہی نہ ہوتا لیكن اس طرح انسان كی آزمائش ممكن نہیں تھی۔ جب كہ اللہ تعالیٰ كی مشیئت انسان كو آزمانا تھا۔ جیسا كہ سورئہ الملك (۲) میں فرمایا: ﴿ا۟لَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا﴾ ’’جس نے موت وحیات كو اس لیے پیدا كیا كہ تمہیں آزمائے كہ تم میں سے اچھے كام كون كرتا ہے اور وہ غالب اور بخشنے والا ہے۔‘‘ جس طرح كافر كا خالق اللہ ہے، كفر كا خالق بھی اللہ ہے۔ لیكن یہ كفر اس كافر كا كسب وعمل ہے جس نے اسے اپنے ارادے سے اختیار كیا ہے۔ اسی طرح مومن اور ایمان كا خالق بھی اللہ ہے لیكن ایمان اس مومن كا كسب وعمل ہے۔ جس نے اسے اختیار كیا اور اس كسب وعمل پر دونوں كو ان كے عملوں كے مطابق جزا ملے گی۔ كیونكہ وہ سب عمل دیكھ رہا ہے۔