سورة المنافقون - آیت 11

وَلَن يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

موت كے وقت خواہش اعمال: سورئہ مومنون ۹۹ میں فرمایا: ﴿حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ﴾ ’’جب ان میں سے كسی كو موت آنے لگتی ہے تو كہتا ہے میرے رب! مجھے لوٹا دے تو میں نیك اعمال كر لوں۔ اللہ فرماتا ہے كہ موت كا وقت آگے پیچھے نہیں ہو سكتا۔ اللہ خود خبر ركھنے والا ہے كہ كون اپنے قول میں صادق اور اپنے سوال میں حق بجانب ہے یہ لوگ اگر لوٹائے جائیں تو دوبارہ ان باتوں كو بھول جائیں گے اور وہی كچھ كرنے لگیں گے جو اس سے پہلے كرتے رہے۔ایك دفعہ ایك آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ اجر كے لحاظ سے كون سا صدقہ بڑا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو تو تندرستی كی حالت میں كرے، کہ مال کی حرص ركھتا ہو، فقر سے ڈرتا ہو اور دولت كی امید ركھتا ہو۔ لہٰذا صدقہ كرنے میں جلدی كر ایسا نہ ہو كہ جان لبوں پہ آجائے تب تو كہنے لگے اتنا مال فلاں كو دے دو اتنا فلاں كو۔ حالانكہ اس وقت یہ مال اس كا نہیں بلكہ اس كے وارثوں كا ہوتا ہے۔ (بخاری: ۱۴۱۹، مسلم: ۱۰۳۲) الحمد للہ سورئہ المنافقون كی تفسیر مكمل ہوئی۔