قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاءُ لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کہہ دیجئے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو دوسرے لوگوں کے سوا (١) تم موت کی تمنا کرو (٢) اگر تم سچے ہو۔ (٣)
یہودی ان سب قباحتوں كے باوجود یہ سمجھتے تھے كہ ہم چونكہ انبیاء كی اولاد ہیں لہٰذا ہم ہی تمام دنیا میں اس كے چہیتے اور پیارے ہیں۔ مرنے كے بعد صرف ہم ہی جنت میں جائیں گے۔ باقی سب لوگ دوزخ میں جائیں گے۔ سورئہ بقرہ (۱۱۱) میں ہے كہ ﴿لَنْ يَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى﴾ ’’جنت میں صرف وہی جائے گا جو یہودی یا نصرانی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ان كے اس نظریہ كو غلط قرار دیتے ہوئے فرمایا كہ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو پھر تو تمہیں جلد از جلد مرنے كی آرزو كرنا چاہیے تاكہ دنیا كے جھنجٹ اور جنجال سے تمہیں نجات مل جائے۔