إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ
بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں (١)۔
جہاد كے سلسلہ میں تین ہدایات: مكی زندگی كے دوران جب كہ مسلمانوں كو صرف صبر اور برداشت كا حكم تھا۔ كئی مسلمانوں كی یہ آرزو تھی كہ ہمیں كافروں سے لڑائی كی اجازت ملنی چاہیے مگر جب اجازت مل گئی تو كہنے لگے۔ جیسا کہ سورئہ النساء (۷۷) میں ارشاد ہے کہ: ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ قِيْلَ لَهُمْ كُفُّوْا اَيْدِيَكُمْ﴾ ’’پروردگار ہم پر قتال كی اتنی بھی كیا جلدی پڑی تھی۔‘‘ سورئہ محمد (۲۰) میں فرمایا: ﴿وَ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَوْ لَا نُزِّلَتْ سُوْرَةٌ﴾ ’’اور كچھ لوگوں كے تو یہ حكم سن كر رنگ ہی اڑ گئے، انھیں یوں محسوس ہونے لگا تھا كہ بس ابھی موت آئی كے آئی۔‘‘ تین ہدایات: (۱) جہاد محض اللہ كے كلمہ بلند كرنے كے لیے ہو۔ (۲) دشمن كے سامنے اس طرح صف بندی كی جائے كہ كوئی رخنہ باقی رہنے نہ پائے۔ (۳)تمہارے پائے ثبات میں كسی طرح كی لغزش یا تزلزل نہ آنے پائے اور اپنی جگہ پر ایسے جم كر كھڑے ہو كہ یوں معلوم ہو جیسے وہ ایك سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہو۔