يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ
اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے (١) جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کہ مردہ اہل قبر سے کافر ناامید ہیں (٢)۔
اصحاب قبور سے كافروں كی مایوسی كی مختلف توجیہات: اس جملہ كے دو مختلف مطلب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہیں ایك یہ كہ كافروں كا نہ آخرت پر ایمان ہے نہ ہی قبروں سے مردوں كے دوبارہ جی اٹھنے كا، وہ آخرت میں جزا و سزائے اعمال كی ویسے ہی توقع نہیں ركھتے جیسے مردوں كے قبروں سے جی اٹھنے كی توقع نہیں ركھتے۔ دوسرا مطلب یہ ہے جو كافر قبروں میں پہنچ چكے ہیں حقیقت حال ان كے سامنے كھل كر آچكی ہے۔ اور آخرت میں اللہ كی رحمت اور مہربانی سے ایسے ہی مایوس ہو چكے ہیں۔ جیسے كہ یہ كافر آخرت كے قیام سے ہی مایوس ہیں۔ دونوں مطلب درست ہیں۔ الحمد للہ سورئہ الممتحنہ كی تفسیر مكمل ہوئی۔