رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال (١) اور اے ہمارے پالنے والے ہماری خطاؤں کو بخش دے، بیشک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔
یہاں فتنہ كا لفظ استعمال ہوا ہے جو بڑا وسیع مفہوم ركھتا ہے، فتنہ كے معنی آزمائش، دكھ، رنج، رسوائی، دیوانگی، عبرت، عذاب، مرض سب كچھ آسكتا ہے۔ اور یہ لفظ عموماً برے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے اس جملہ یا اس دعا كے كئی مطلب ہو سكتے ہیں۔ ایك تو یہ كہ كافروں كے لیے فتنہ نہ بنا یعنی ایسا نہ ہو كہ یہ ہم پر غالب آكر ہمیں مصیبت میں مبتلا كر دیں۔ دوسرا یہ نہ ہو كہ تیری طرف سے ہم پر كوئی عتاب وعذاب نازل ہو تو وہ یہ سمجھیں كہ اگر یہ حق پر ہوتے تو خدا انھیں عذاب كیوں كرتا۔ تیسرا یہ كہ اگر یہ كسی میدان میں جیت گئے تو بھی ان كے لیے یہ فتنہ كا سبب ہوگا كہ ہم اس لیے غالب آئے كہ ہم ہی حق پر ہیں۔ پھر دعا مانگتے ہیں كہ خدایا! ہمارے گناہوں كو بخش دے ہماری پردہ پوشی كر اور ہمیں معاف فرما تو عزیز ہے۔ تیرے در كو كھٹكھٹانے والا كبھی خالی ہاتھ نہیں جاتا تیرا كوئی كام حكمت سے خالی نہیں۔