لَأَنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِم مِّنَ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
(مسلمانو! یقین مانو) کہ تمہاری ہیبت ان کے دلوں میں (١) بہ نسبت اللہ کی ہیبت کے بہت زیادہ ہے، یہ اس لئے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔
یعنی منافقوں كو بنو نضیر سے اپنے كیے ہوئے وعدوں كو پورا نہ كرنے كی وجہ یہ نہیں كہ وہ اللہ سے ڈر گئے ہیں یا انھیں دعویٰ اسلام كا پاس ہونے لگا تھا یا انھیں یہ خطرہ ہے كہ قیامت كے دن انھیں كافروں كی حمایت كے جرم كی پاداش میں سزا ملے گی۔ بلكہ اس كی اصل وجہ یہ ہے كہ تمہارے جیسے سچے مسلمانوں كے آپس میں باہمی اتفاق اور اللہ كی راہ میں سر دھڑ كی بازی لگا دینے سے وہ كچھ اس طرح مرعوب ہو چكے ہیں كہ انھیں یہ یقین ہو چكا ہے كہ اگر وہ یہودیوں كی حمایت میں لڑنے كو نكلے تو یہودیوں كے ساتھ خود بھی پس جائیں گے۔ وہ سمجھ بوجھ نہیں ركھتے: اصل سوجھ بوجھ یہ ہے كہ صرف اللہ سے ڈرا جائے اللہ كے مقابلے میں اور كسی سے نہ ڈرا جائے۔ مگر یہ لوگ بس ایك اللہ سے نہیں ڈرتے ورنہ اگر یہ سمجھدار ہوتے تو سمجھ جاتے كہ مسلمانوں كا غلبہ اور تسلط، اللہ تعالیٰ كی طرف سے ہے اس لیے ڈرنا اللہ تعالیٰ سے چاہیے نہ كہ مسلمانوں سے۔