وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں کسی کو تم نے خزانے کا خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو (١) کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے تم اسے کیسے لے لو گے۔
شوہر کو خود طلاق دینے کی صورت میں حق مہر کو واپس لینے سے نہایت سختی سے روک دیا گیا ہے۔ یہ بہتان اور گناہ اس لحاظ سے ہے کہ نکاح کے وقت تم نے بھری مجلس میں گواہوں کے سامنے حق مہر کی ادائیگی کا اقرار کیا تھا۔ بلکہ حق مہر کے علاوہ بھی جو چیزیں بیوی کو دی ہیں وہ بھی نہیں لے سکتے بلکہ طلاق کے وقت انھیں مزید کچھ دے دلا کر بھلے طریقہ سے رخصت کرو۔ رسول اللہ نے فرمایا ’’اپنے صدقہ (اور ایک دوسری روایت کے مطابق اپنے ہبہ) کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے چاٹ لیتا ہے۔‘‘(بخاری: ۲۵۸۹)